کیا آپ مُعافی پا چُکے ہیں؟
کیا آپ مُعافی پا چُکے ہیں ؟ آپکا ابدی مُستقبِل اِسی نہائت ہی اہم اور سنجِیدہ سوال کے جواب پر مُنحصِر ہے ۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ ’’ کوئی راسباز نہیں ، ایک بھی نہیں ۔ ‘‘ ( رُومیوں ۳ ۱۰ ) اِسی باب کی ۲۳ آئت میں یوُں لِکھا ہے ’’ اِس لِۓ کہ سب نے گُناہ کِیا اور خُدا کے جلال سے محروُم ہیں ۔‘‘
اگر ہم گُناہ کے نتائج بھُگتنے سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں خُدا کی مخلصی اور مُعافی کے متلاشی و طلبگار ہونا ہوگا ۔ ’’ کِیونکہ ضروُر ہے کہ مسیحؔ کے تختِ عدالت کے سامنے جا کر ہم سب کا حال ظاہِر کِیا جاۓ تاکہ ہر شخص اپنے کاموں کا بدلہ پاۓ جو اُس نے بدن کے وسیلِہ سے کِۓ ہوں ۔ خواہ بھلے ہوں یا بُرے ۔ ‘‘ ( ۲ کرنتھیِوں ۵ ۱۰ )
ہم ابدیت کا سامنا کر رہے ہیں اور یہی حقیقت اِس بات کو اور بھی زیادہ اہم اور ضرُوری بنا دیتی ہے کہ ہم جانیں کہ کیا ہم معافی اور مخلصی پا چُکے ہیں ؟ اگر مُعافی پا چُکے تو ہم آسمان کی بادشاہت میں داخِل ہو سکیں گے لیکِن اگر نہیں تو ہم ابلِیسؔ اور اُسکے ساتھی فرِشتوں کے ہمراہ جہنم کے سزاوار ٹھہراۓ جا ئیں گے ۔ ’’ جب اِبنِ آدم اپنے جلال میں آۓ گا اور سب فرِشتے اُس کے ساتھ آئیں گے تب وُہ اپنے جلال کے تخت پر بیٹھے گا ۔ اور سب قومیں اُسکے سامنے جمع کی جائیں گی اور وُہ ایک کو دوُسرے سے جُدا کرے گا جیسے چرواہا بھیڑوں کو بکریوں سے جُدا کرتا ہے ۔ اور بھیڑوں کو اپنے دہنے اور بکریوں کو بائیں کھڑا کرے گا ۔ اُس وقت بادشاہ اپنے دہنی طرف والوں سے کہے گا آؤ میرے باپ کے مُبارک لوگو جو بادشاہی بِنایِ عالم سے تُمہارے لِۓ تیار کی گئی ہے اُسے میراث میں لو ۔ ‘‘ ( متیؔ کی اِنجیل ۲۵ باب ۳۱ سے ۳۴ آیات ) پھِر وُہ بائیں طرف والوں سے کہے گا اَے معلُونو میرے سامنے سے اُس ہمیشہ کی آگ میں چلے جاؤ جو ابلیِسؔ اور اُس کے فرِشتوں کے لِۓ تیا ر کی گئی ہے ۔ ‘‘ ( ۴۱ آئت )
مسیح ؔ کے خوُن سے مُعافی
.... ڪا مکمل متن یا حوال کیا آپ مُعافی پا چُکے ہیں؟
تو پھِر ہم اپنی روُحوں کو کیسے بچا سکتے ہیں ؟ ہم خوُد تو اپنے آپ کو نہیں بچا سکتے لیکِن اگر ہم خُدا کے مُہیا کردہ منصُوبہ کو قبوُل کر لیں تو یہ مُمکِن ہے ۔
ہم اِس منصوُبہ کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں جب ہم غور کرتے ہیں کہ کِس طرح خُدا نے اِسے مسیحؔ کے دُنیا میں آنے سے پہلے بنی اِسرائیل پر ظاہِر کِیا ۔ خُدا نے اُنہیں کُچھ خاص جانوروں کی قُربانِیاں دینے کا حُکم دِیا ۔ جو برّے قُربان کِۓ جاتے وُہ دراصل خُدا کے کامِل اور بے عیب برہّ خُداوند یسوُع المسیح کی قربانی کی طرف اِشارہ کرتے تھے جِس کی بدولت تمام بنی نوع اِنسان کو گُناہوں کی مخلصی اور مُعافی مِلنی تھی ۔ خُون کا بہایا جانا درحقیقت لوگوں کو گُناہ کے بھیانک نتائج کی آگاہی بھی دیتا ۔ اِفسیوں ۱ باب ۷ آئت بتاتی ہے ’’ ہم کو اُس کے خُون کے وسیلہ سے مخلصی یعنی قصوُروں کی مُعافی اُس کے اُس فضل کی دولت کے مُوافِق حاصِل ہے ۔ ‘‘
’’ کیوُنکہ تُم جانتے ہو تُمہارا نکما چال چلن جو باپ دادا سے چلا آتا تھا اُس سے تُمہاری خلاصی فانی چیزوں یعنی سونے چاندی کے ذریعہ سے نہیں ہوُئی ۔ بلکہ ایک بے عیب اور بے داغ برّے یعنی مسیح ؔ کے بیش قیمت خوُن سے ۔ ( ا پطرس ۱ ۱۸ تا ۱۹ ) ہماری مخلصی اور مُعافی یسوُع ؔ کی موت اور اُس کے خُون بہانے سے حاصِل ہوتی ہے ۔ ( عبرانیوں ۹ ۲۲ ) اِس بات کو ذہن میں رکھیں کہ ہمارے
گُناہوں کے سبب سے ہم ابد ی موت کے سزاوار ہوتے ۔ لیکِن اپنی مُحّبت اور رحم کی بدولت جو وُہ ہمارے لِۓ رکھتا ہے ، یسُوع ہماری
خاطِر مُوا تاکہ ہمارے گُناہ مُعاف ہوں اور ہماری خطائیں ڈھانپی جائیں ۔
مُعافی کے بغیر صِرف غُلامی ہے
جب ہم مسیحؔ کی عطا کردہ رحم سے بھری مُعافی پا لیتے ہیں تو ہمیں دِلی اِطمینان اور سکوُن حاصِل ہو جاتا ہے ۔ اِس اِطمینان اور سکوُن کو برقرار رکھنے کے لِۓ ہمیں دوُسروں کو بھی مُعاف کرنے کے لِۓ تیار رہنا چاہیۓ ۔ متی ۶ باب کی ۱۴ اور ۱۵ آیات میں یسوُعؔ ہمیں بتاتا ہے ’’ اِس لِۓ کہ اگر تُم آدمیوں کے قصوُر مُعاف کرو گے تو تُمہارا آسمانی باپ بھی تُم کو مُعاف کرے گا ۔ اور اگر تُم آدمیوں کے قصُور مُعاف نہ کرو گے تو تُمہار ا باپ بھی تُمہارے قصوُر مُعاف نہ کرے گا ۔ ‘‘
یسوُعؔ ہمیں مُعاف نہ کرنے کے خوفناک نتائج سے آگاہ کرتا ہے ۔ ’’ پس آسمان کی بادشاہی اُس بادشاہ کی مانند ہے جِس نے اپنے نوکر وں سے حِساب لینا چاہا ۔ اور جب حِساب لینے لگا تو اُس کے سامنے ایک قرضدار حاضِر کیا گیا جِس پر اُسکے دس ہزار توڑے آتے تھے ۔ مگر چُونکہ اُس کے پاس ادا کرنے کو کُچھ نہ تھا اِس لِۓ اُسکے مالِک نے حُکم دِیا کی یہ اور اِس کی بیوی بچّے اور جو کُچھ اِس کا ہے سب بیچا جاۓ اور قرض وصوُل کر لِیا جاۓ ۔ پس نوکر نے گِر کر اُسے سجدہ کِیا اور کہا ، اے خُداوند مُجھے مُہلت دے ۔ میں تیرا سارا قرض ادا کر وُں گا ۔ اُس نوکر کے مالِک نے ترس کھا کر اُسے چھوڑ دِیا اور اُس کا قرض بخش دِیا ۔
جب وُہ نوکر باہر نِکلا تو اُس کے ہم خِدمتوں میں سے ایک اُس کو مِلا جِس پر اُس کے سو دِینار آتے تھے ۔ اُس نے اُس کو پکڑ کر اُس کا گلا گھونٹا اور کہا جو میرا آتا ہے ادا کر دے ۔ پس اُس کے ہم خِدمت نے اُسکے سامنے گِر کر اُسکی مِنت کی اور کہا مُجھے مُہلت دے ۔ میںَ تُجھے ادا کر دُوں گا ۔ اُس نے نہ مانا بلکہ جا کر اُسے قیدخانہ میں ڈال دِیا کہ جب تک قرض ادا نہ کر دے قید رہے ۔ پس اُس کے ہم خِدمت یہ حال دیکھ کر بُہت غمگین ہوُۓ اور آکر اپنے مالِک کو سب کُچھ جو ہُوا تھا سُنا دِیا ۔ اِس پر اُسکے مالِک نے اُس کو پاس بلُا کر اُس کہا ، اے شریر نوکر میں نے وُہ سارا قرض تُجھے اِس لِۓ بخش دِیا کہ تُو نے میری مِنت کی تھی ۔ کیا تُجھے لازم نہ تھا کہ جیسا میں نے تُجھ پر رحم کِیا تُو بھی اپنے ہم خِدمت پر رحم کرتا ۔ اور اُس کے مالِک نے خفا ہو کر اُس کو جلادوں کے حوالہ کِیا کہ جب تک تمام قرض ادا نہ کر دے قید رہے ۔
میرا آسمانی باپ بھی تُمہاے ساتھ اِسی طرح کرے گا اگر تُم میں سے ہر ایک اپنے بھائی کو دِل سے مُعاف نہ کرے ۔ ‘‘ ( متیؔ کی اِنجیل ۱۸ باب ۲۳ سے ۳۵ آیات )
کِسی سے نفر ت کرنا ، کِسی کو ضرر پُہنچاننے کی خواہش رکھنا یا دِل میں کِسی کے خِلاف بُغض رکھنا ہمارے اندر بُہت سے منفی جذبات پیدا کرتا ہے ۔ جو شخص اپنے اندر ایسے روّیوں کو پروان چڑھنے دیتا ہے اُسکی زِندگی میں خُوشیوں کی بجاۓ کڑواہٹ بھر جاتی ہے ۔ نتیِجتاً نہ صِرف اُسکی اپنی صحت مُتاثر ہوُے بغیر نہیں رہتی بلکہ اُسکے دوُسروں کے ساتھ سماجی تعلُقات بھی بُری طرح مُتاثر ہوتے ہیں ۔
جب ہم دُوسروں کو مُعاف نہیں کر پاتے تو ہماری رُوحیں غُلامی کی ایسی زنجیروں میں جکڑی جاتی ہیں جو ہمیں غلط طرح کی صُحبت اِختیار کرنے پر مجبوُر کر دیتی ہے یا پِھر نشہ آور اشیا کے اِستعمال کی طرف مائل کر دیتی ہے ۔ اکثر دِل کی یہ کڑواہٹ ہمیں اپنے اندر ہی قید کر کے رکھ دیتی ہے ۔ یہ ہمارے دِل میں دُکھ ، غُصہ اور لڑائی جھگڑے جیسے منفی جذبات ڈال دیتی ہے اور خُوشی ، مُحّبت اور میل
مِلاپ جیسے مُثبت اور نیک جذبات دِل سے نِکال باہر کرتی ہے ۔ دِل کی یہ کڑواہٹ غروُر اور تکبّر کا نتیجۃ ہے جو ہمارے اندر تب پیدا ہوتا ہے جب ہم دوُسروں کو مُعاف نہیں کر پاتے اور دِل میں بدلہ لینے کی ٹھانے رکھتے ہیں ۔ اگر ہم اپنے اندر کے دبے ہوُۓ
منفی جذبات کو دِل سے نہیں نِکالیں گے تو بلآخِر یہ ہمیں پوُری طرح سے اپنی گرِفت میں لے لیں گے ۔ یوُں ہم نہ صِرف اِن منفی جذبات کے بلکہ خُدا کے نزدیک گُناہ کے بھی اسیر بن جائیں گے ۔
غیر مشروُط مُعافی
یسوُع ؔ نے ہمیں سِکھایا کہ دوُسروں کو مُعاف کرنے کا صِرف ایک ہی راستہ ہے جو خُود یسُوع ؔ نے ہمیں مُعاف کر کے دِکھایا ۔ ہمیں مُعافی کو جُرم یا زیِادتی کی حد یا اُسکے شُمار یا ظُلم و زیادتی کرنے والے شخص کی فِطرت سے مشروُط نہیں کرنا چاہۓ۔ ہمیں دوُسروں کی طرف غیر مشروُط رحم کا ہاتھ بڑھانا چاہِۓ اُسی طرح جیسے خُدا نے ہماری طرف بڑھایا ۔ جب ہم حلیِم بن کر دوُسروں کو مُعاف کرنے کے لِۓ تیار ہو جاتے ہیں تو خُدا ہماری راہنُمائی کرتا ہے کہ ہم اپنی بھی خطاؤں اور گُناہوں کی مُعافی کے طلبگار ہوں ۔ خُدا ہر ایک کو جو حلیمی کی روُح کے ساتھ توبہ کرتا ہے مُعاف کرتا اور قبُول کرتا ہے ۔
جب ہم رُوح کی راہنُمائی میں چلیں گے تو ہم سچائی کو جانیں گے اور سچائی ہی ہمیں آزادی اور رہائی بخشے گی ۔ ( یوُحناؔ ۸ باب ۳۲ ) آئت ۳۶ میں یوُں بیان ہوتا ہے ’’ پس اگر بیٹا تُمہیں آزاد کرے گا تو تُم واقعی آزاد ہو گے ۔ ‘‘
’’ اگر آج تُم اُسکی آواز سُنو تو اپنے دِلوں کو سخت نہ کرو ۔ ‘‘ ( عبرانیوں ۳ ۱۵ ) متیؔ ۱۱ ۲۸ میں یسُوع ؔ نے کہا ’’ میرے پاس آؤ ، مَیں تُم کو آرام دوُں گا ۔ ‘‘ جب ہم اِس تعلیم پر عمل کریں گے تو ہم خُود بھی مُعافی پائیں گے اور دوُسروں کو بھی مُعاف کر پائیں گے ۔
خُدا کے پاس آنا
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم خُدا کے پاس کیسے آ سکتے ہیں ؟ اِس کا جواب ہمیں بائبل مقُدس میں مِلتا ہے ۔ ’’ کوئی میرے پاس نہیں آ سکتا جب تک باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لے اور میں اُسے آخری دِن پھِر زِندہ کروُں گا ۔‘‘ ( یوُحناؔ ۶ ۴۴ ) اپنے پاک روُح کے ذریعہ خُدا ہمیں یہ احساس دِلاتا ہے کہ ہم گُنہگار ہیں اور ہمیں ایک نجات دہِندہ کی ضروُرت ہے ۔ کھبی کبھی ہم خُدا کی بُلاہٹ کو سمجھ نہیں پاتے ۔ ہم اپنے اندر ایک خالی پن اور احساسِ تنہائی اور یہ محسوُس کرنا شروع کر دیتے ہیں کہ میرے ساتھ کُچھ ٹھیک نہیں اور یہ یقین کر لیتے ہیں کہ میں تو کھو چُکا ہوں اور پوری طرح سے بھٹک ہو چُکا ہوں ۔
جب ہم اپنے اندر اِس طرح کی بے چینی اور کشمکش محسوُس کریں تو ہمیں اپنے دِل کا حال خُدا کے سامنے کھول دینا چاہۓ تاکہ وُہ ہماری راہنُمائی کر سکے ۔ ہماری گُزری ہوُئی گُناہ آلوُدہ زِندگی کی وجہ سے ہمارا دِل بوجھل ہو جاتا ہے اور ہم ندامت اور شرمِندگی کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں ۔ خُدا چاہتا ہے کہ ہم سچّے دِل سے توبہ کر کے اپنی زِندگیوں کو اُس کی مرضی کے ماتحت کر دیں ۔ جب خُدا دیکھتا ہے کہ ہم نے سچّائی سے اپنے شکستہ اور نادم د ِل سے توبہ کی ہے اور ہم اپنی زِندگی میں اُسکے مرضی پوُری کرنے کے لِۓ تیار ہیں تو وُہ ہماری ماضی کی گُناہ آلوُدہ زِندگی کی خطاؤں کو بخش دیتا ہے اور ہم اپنی زِ ندگی میں مُعافی اور اِطمینان حاصِل کرتے ہیں ۔ ( زبوُر ۳۴ ۱۸ ؛ زبوُر ۵۱ ۱۶ تا ۱۷ ) یہ ہمارے لِۓ کِس قدر خوُشی کی بات ثابت ہوتی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ دوُسروں کے
ساتھ بھی اِس تجربہ کا بیان کریں کہ کِس طرح خُدا وند یسوُع ؔ نے ہمارے دِل کو بدل کر رکھ دِیا ہے ۔
یہ تجربہ محض عقلی اور ذہنی تبدیلی کے طور پر نہیں بلکہ یہ روُح القُدس کا کام ہے جو ہمارے دِل کو بد ل کر ہماری زِندگی کو ایک
نیا روُپ دے دیتا ہے ۔ روُح القُدس کی یہ طاقت خُدا میں ہمارے اِیمان کو مضبوُط کرتی ہے اور اِسکی بدولت ہم اپنی مرضی اور انا کو پس پُشت ڈال کر دُوسروں کو معاف کرنے کے قابِل بنتے ہیں ۔ ۲ کرنتھیوں ۵ ۱۷ میں یوُں لِکھا ہے ’’ اِس لِۓ اگر کوُئی مسیحؔ میں ہے تو وُہ نیا مخلوُق ہے ۔ پُرانی چیزیں جاتی رہیں ۔ دیکھو وُہ نئی ہو گئیں ۔ ‘‘
بائبل کا سِکھایا ہُوا مُعافی کا راستہ ایک خُوبصوُرت راستہ ہے ۔ مسیحؔ کی قُربانی پر ایمان اور اِسکے ساتھ خُدا اور اُسکی مرضی کی مکمل طور پر قبوُلیت ، پوُری طرح سے ہمارے دِلوں سے احساسِ گُناہ کو ختم کر دیتی ہے ۔ ہمارے سب گُناہ یسوُعؔ المسیح کے پاک خوُن میں ڈھانپے جاتے ہیں ۔ خُدا کی عطا کردہ مُعافی ہمارے دِل سے دوُسروں کی طرف سے لگاے ہوُ ۓ زخموں اور ہماری اپنی خطاؤں کے بوجھ کو دُور کر دیتی ہے ۔ خُدا ہماری خطاؤں اور کوتاہیوں کی تختی کو بالکل صاف کر دیتا ہے ۔ وُہ فرماتا ہے ’’ اور اُنکے گُناہوں کو پھِر کبھی یاد نہ کروں گا ۔ ‘‘ کیا ہی بھلا اور خُوبصُورت ہے آزادی کا یہ تجربہ جب خُدا ہمیں مُعاف کر دیتا ہے اور ہم دوُسروں کو مُعاف کرنے کے قابِل بنتے ہیں ۔ آپ بھی یہ تجربہ اپنے دِل میں اور اپنی زِندگی میں حاصِل کر سکتے ہیں ۔ آج ہی خُدا کے پاس آ ئیں اور معافی و مخلصی پائیں