ایک خُوشگوا ر گھرانہ گھر پیارا گھر
گھر پیارا گھر
بائبل مُقدس ہمیں ایک خُوبصُورت گھر کا نمُونہ اور خاکہ پیش کرتی ہے ، جو کہ ساخت میں مظبُوط ہے اور اِسکا ماحول نہائت ہی خُوشگوار ہے ۔ گھر ہم آہنگی اور سکوُن و اِطمینان کا مقام ہو سکتا ہے یا یہ ذہنی اذِیئت اور لڑائی جھگڑے کا نمُونہ بن سکتا ہے ۔ کیا آپکا گھرانہ خُوشخال اور پُرمُسرت ہے ؟ اور کیا یہ مُشکِل اور نامساعد حالات کا مُقابلہ کر سکتا ہے ؟
گھرانہ ایک اہم سماجی اَکائی ہے ۔ اور یہ ہماری روحانی تعمیر ، جزباتی خُوشیوں اور مادی و جسمانی ضروُرِیات کی تکمیل کے لِۓ خُدا کی طرف سے قائم کیا گیا ہے ۔ خُدا کا ہمیشہ سے یہ منصُوبہ رہا ہے کہ خاندان کے تمام ا فراد ایک دوسرے کے لِۓ خُوشی کا باعث بنیں اور ایک دُوسرے کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ رہیں ۔
کُچھ گھرانے آخِر ناخُوش کیوں ہیں ؟
تو پھِر ایسا کیِٔوں ہے کہ بیشمار خاندان ناخُوش ہیں ۔ وُہ کِیٔوں ٹُوٹ پھُوٹ ، علیحدگیوں ، ناچاکیؤں اور تلاق کا شِکار ہیں ۔ یہ سب اِس لِۓ ہے کہ ہم نے خُدا کا منصُوبہ رد کر دِیا ہے ۔ خُدا کے کلام میں ایک خُوشخال خاندان کے قیام کے لِۓ تمام ضروُری لوازمات کا ذِکر ہے ۔ وُہ خاندان اور گھرانے جو خُدا کے کلام کی تعلیم کے مُطابِق تعمیر ہوتے ہیں ، وُہ مُحبّت ، اعتماد ، باہمی مفادات اور بے لوث و بے غرض خِدمت اور پیار کے بندھن میں بندھے رہتے ہیں ۔ ایسے ہی گھرانے ہماری زِندگیوں میں ، ہمارے معُاشروں اور ہمارے سماج میں خُوشیاں بھرنے کا سبب بن سکتے ہیں ۔ کیا آپ خُدا کے منصوُبہ پر عمل پیرا ہیں ، خُدا جو کہ معمارِ کامِل ہے ۔ خُدا کے پاک کلام میں مرقوُم ہے کہ ’’ اگر خُدا ہی گھر نہ بناۓ تو بنانے والوں کی محنت عبث ہے ۔‘‘ زبوُر ۱۲۷ باب کی ۱ آئت ۔
نوجوانی میں اِنسان کے مُستقبِل کے گھر کی بُنیاد پڑتی ہے ۔ خُدا کے سامنے ہماری کامِل زندگی شادی بیاہ کی تیاری کے لِۓ ایک ضروری جُزو ہے ۔ شادی سے پہلے گُناہ آلُودہ زِندگی مُستقبِل کی گھریلوُ ز ِندگی کو برباد کر نے کا باعث بن جاتی ہے ۔ نوجوانی کی خُود مرکزیت ، خُودغرضیاں اور اپنی ہر خواہش اور خُوشی کو پُورا کرنے کی دُھن آنے والی اُزدواجی زِندگی میں بے شُمار مسائل اور مُشکلات پیدا کرنے کا سبب بن جاتی ہیں ۔ طلاق اور علیحدگیوں کی بڑھتی ہوئی شرح اِن حقائق کا مُنہ بولتا ثبوُت ہے ۔ اِس سے پہلے کہ ہم مسیح میں ایک نئی زِندگی کا آغاز کریں ، ہمیں اِن تمام گُناہوں اور بُرائیوں سے پُوری طرح کِنارہ کش ہونا پڑے گا اور اِن سے توبہ کرنا ہو گی ۔ تب ہی ہم ماضی کو اپنے پیچھے ڈال سکیں گے اور پھِر خُدا ہماری زِندگیوں میں اپنی برکات کے ساتھ داخِل ہو سکے گا ۔
گھرانہ تب بنتا ہے جب ایک آدمی اور عورت شادی کے بندھن میں بندھ جاتے ہیں ۔ بائبل مُقّد س میں لِکھا ہے کہ ہمیں بیاہ ’’ صِرف خُداوند میں ‘‘ ہی کرنا ہے ۔ ( ۱ کرنتھِیؤں ۷ باب ۳۹ آئت ) اِ س کا مطلِب یہ ہُوا کہ مرد اور عورت دونوں نے اپنی زِندگیاں اور اپنی مرضی خُدا وند کے ماتحت کر دی ہیں ۔ زِندگی کے ہر مُعاملہ میں خُدا کو پہلا درجہ حاصِل ہونا چاہِۓ ۔ جب آدمی اور عورت دونوں ہی خُود
.... ڪا مکمل متن یا حوال ایک خُوشگوا ر گھرانہ گھر پیارا گھر
غرضی کا مظاہرہ کریں گے تو پھِر باہمی خُوشیوں کی بُنیاد کہاں رہے گی ؟
خُداوند میں بیاہ کرنا
ــ’’ خُداوند میں ‘‘ بیاہ کرنے سے مُراد صِرف یہ نہیں کہ شادی کرنے والے مرد اور عورت مسیحی ہیں بلکہ یہ کہ خُدا اُنکو ایک دُوسرے کو قریب لاۓ گا ۔ جزباتیٔت ، جسمانی خوُبصورُتی اور جنوُنی عِشق سب ایک اچھی شادی کے لیۓ بُری وجوُہات اور مُحرکات ہیں ۔ جب یہ
سب چیزیں کِسی شخص کے لِۓ کِسی دوسرے کی طرف راغِب ہونے کی بنیاد بنتی ہیں تو شادی کے بعد اِختلافات اور مایوُسیوں کا باعث بن جاتی ہیں ۔ جب ہم اپنے جیوّن ساتھی کے اِنتخاب میں خُدا سے راہنُمائی مانگتے ہیں تو اُسکی اِلٰہی حِکمت دیکھ لیتی ہے کہ کون ہمارے لِۓ نہ صِرف موجوُدہ وقت میں بلکہ مُستقبِل میں آنے والے سالوں کے لِۓ بہترین ساتھی بن سکتا یا بن سکتی ہے ۔ خُدا مُختلِف پسند و نا پسند اور مُختلِف مز۱ج رکھنے والے جوڑوں کو مِلا دیتا ہے جو ایک بہتر خاندانی اکائی بن سکتے ہیں ۔ ’’ پس وُہ دو نہیں بلکہ ایک جِسم ہیں ۔‘‘ (مرقس کی اِنجیل ۱۰ باب ۸ آئت )
شادی زِندگی بھر کا بندھن ہے نہ کہ محض ایک سماجی معاہدہ ۔ یسُوع ؔ نے یہ واضح حُکم دِیا ۔ ’’ پس وُہ دو نہیں بلکہ ایک جِسم ہیں ۔ اِس لِۓ جِسے خُدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے ۔ ‘‘ ( متی ۱۹ باب ۶ آئت )
ایک خُدائی اِنتظام
گھرانہ اپنے اندر ایک چھوٹا سا گروہ یا سماج سمیٹے ہُوۓ ہوتا ہے ، اور ہر سماجی اِکائی کی طرح اِس میں بھی ضروُری ہے کہ گھرانے کے ہر فرد کو اُسکی مخصوُص ذِمیداری سونپی جاۓ ۔ خُدا نے بائبل مُقدس میں اِس نظام کا ایک خاکہ دِیا ہے ۔ یہ اِختیار کا ایک ڈھانچہ اور خاکہ ہے جِس پر اگر عمل کیا جاۓ تو یہ گھرانے میں خُوشیاں لانے کا باعث بنے گا ۔ اِس میں سب سے بڑی زمہ داری شوہر پر آتی ہے ، اُسکے بعد بیوی پر او ر اُسکے بعد بچوں پر ۔ یہ خُد ا کا نطام ہے ۔ ( مذید مُطالعہ کے لِۓ دیکھیں ، پہلا کرنتھیوں ۱۱ باب کی ۳ آئت اور اِفسیِوں ۵ باب ۲۲ سے ۲۴ آئت )
جب خُدا کوئی اصُول یا ظابطہ مُقّرر کرتا ہے تو وُہ مُقدس بن جاتا ہے ۔ اُس اصوُل کی خِلاف ورزی یقیناناً رنج و افسوس کا باعث بنتی ہے ۔ اِسکے برعکس جو اُسکے اصوُلوں پر عمل کرتے ہیں وُہ اُنکو خُوشی ، فضل اور دینداری کی برکتوں سے مالامال کرتا ہے ۔ شادی کے موقع پر شوہر اور بیوی دونوں اپنی اپنی ذِمہ داری اور فرائض کا بیِڑا اُٹھاتے ہیں ۔ دونوں کی اپنے اپنے شعُبوں میں اپنی اپنی مخصُوص صلاحیِتوں کی ضرورت ہوتی ہے اور اِسی طرح سے گھر کا نظم و نسق چلتا ہے ۔ لیکِن کسی ایک کو راہنُمائی کرنی ہوتی ہے ، اور خُدا نے یہ منصب مرد کو سونپا ہے ۔ ’’ کیوُنکہ شوہر بیوی کا سر ہے جیسے کہ مسیح کلیسیا کا سر ہے اور وُہ خُود بدن کا بچانے والا ہے ۔ ‘‘ (اِفسیوں ۵ باب ۲۳ آئت ) ایسی مُحّبت دوُسرے کو خُود سے پہلے رکھنے کے جزبہ سے ہی مُمکِن ہے ۔ یہ وُہ احساس ہے جِسکی بدولت ایک شوہر اپنی بیوی کو ’’ اپنے بدن کی مانند ‘‘ (اِفسیوں ۵ باب ۲۸ آئت ) جان کر اُس کے ساتھ پیار سے پیش آتا ہے ۔ ایک پیار کرنے والا شوہر اپنی بیوی کو خُود سے کمتر نہیں سمجھتا بلکہ وُہ اُس پر ہر طرح سے بھروسہ کر تا ہے اور اُسکے ساتھ صلاح و مشورے
کو اہمیت دیتا ہے ۔ اِس طرح سے اپنی مُحّبت میں وُہ اُسے اپنا سچّا جیون ساتھی بنانے کا ثبُوت دیتا ہے ۔
ــ اِسی طرح سے ’’ اے بیویو ! تُم بھی اپنے اپنے شوہر وں کے تابع رہو ۔ ‘‘ ( ا پطرسؔ ۳ ۱ ) جب ایک بیوی گھر میں اپنے شوہر کی قیادت و راہنُمائی کو قبُول کرتی ہے ، جیسے شوہر مسیح کی راہنُمائی اور قیادت کو تسلیم کرتا ہے ، تو وُہ خاندان امن و سکوُن اور کا گہوارہ بن جاتا ہے ۔ اِفسیوں ۵ ۲۳ میں لکھا ہے ، ’’ بیویاں بھی ہر بات میں اپنے شوہرو ں کے طابع رہیں ۔ ‘‘ اِس اصُول سے بغاوت نے آج کے خاندانوں میں بُہت زیادہ رنج و پریشانی پیدا کر رکھی ہے ۔ اِس اصُول سے روُگردانی خاندانوں میں نہ صِرف لڑائی جھگڑا اور تنازعات کا باعث بنتی ہے بلکہ شوہر اور بیوی کے دِلوں میں رُوحانی کشمکش اور خلفشار بھی پیدا کرتی ہے ۔
بچّوں کا مقام
اکژ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ بچّے معصُوم اور باِلکُل سادہ لوح ہوتے ہیں ۔ تاہم ، ہر اِنسان فِطرتاً گُنہگار پیدا ہُوا ہے ۔ ایک بچہ بھی جیسے جیسے بڑا ہوتا ہے ، اُسکی خُود غرضانہ فِطرت زیادہ سے زیادہ نُمایاں ہوتی جاتی ہے ۔ وُہ خُود اپنے لِۓ اور دُوسروں لے لِۓ ناخُوشی اور پریشانی کا سبب بنتا جاۓ گا جب تک کہ اُسکے والدین اُسکی مُناسِب نظم و ضبط کے دائرے میں رہنے کی تربیت نہیں کریں گے ۔
بچوّں کا فرض ہے کہ وُہ اپنے والدین کے فرمانبردار رہیں ۔ ’’ اے فرزندو ! خُداوند میں اپنے ماں باپ کے فرمابردار رہو ، کیونکہ یہ واجب ہے ۔ ( اِفسیوں ۶ باب ۱ ) اِس فرمابرداری کا کامِل نمُونہ ہمیں یسُوعؔ کی بچپن کی زِندگی میں مِلتا ہے ۔ ’’ اور وُہ اُنکے ساتھ روانہ ہو کر ناصرۃؔ میں آیا اور اُنکے تابع رہا ۔ ‘‘ جب ایک گھرانے میں اطاعت و فرمابرداری کا اصُول کارفرما ہوگا تو والدین اور بچّے خُوش و خُرم رہیں گے اور خاندان ایک نہائت ہی خُوشگوار ماحول کا آئنہ دار ہو گا ۔
جب خُدا کے احکامات کی تعمیل ہو گی تو والدین بچّوں کے لِۓ ، بچّے والدین کے لِۓ اور سارا خاندان خُدا کے لِۓ اپنی زِندگیاں بسر کرے گا ۔ ایسے خاندان ہمارے سماج اور مُعاشرے کے لِۓ برکت کا باعث ہونگے اور ہماری اقوام کے تہذیب و تمّدن کو اعلیٰ معیا ر بخشیں گے ۔
آج کے دور میں بُہت سے نوجوان منّشیات ، نئے نویلے انداز کے لباس اور عجیب و غریب قِسم کی غیر صحتمندانہ تفریحات کے شوق اور جنُون پالے ہوُے ہیں ۔ وُہ تیزی سے بدلتے ہُوے مُعاشرے کی رفتار کے سحر میں پُوری طرح سے گرِفتار ہو چُکے ہیں ، ایک ایسا مُعاشرہ جو سب اچھی قدروں اور اِخلاقیات کو ٹھُکراتا جا رہا ہے ۔ ایک وقت تھا جب اِنہوں نے ہی ہمارے معاشروں کو اچھائی اور دیانتداری کا ایک میعار دِیا تھا ۔ کیا محفُوظ اور خُوشخال خاندانوں کا فُقدان ہی ہماری نوجوان نسل کی بےچینی اور بے سکُونی کا سبب ہے ۔ آپ اِس صُورتِ حال کا کیا حل نِکال سکتے ہیں ۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپکے گھر انے اور خاندان کی تعمیر کا دارومدار آپ پر اور خُدا کے ساتھ آپکی وفاداری پر قائم ہے ۔
مسیح ہی بُنیاد ہے
اگر ہم ایک مظبوُط اور خُوشخال خاندان تعمیر کرنا چاہتے ہیں تو یسُوعؔ مسیح کو ہی اِسکی بُنیاد بننا ہو گا ۔ پِھر چاہے بارِش برسے یا اِس کے ساتھ
طُوفان ٹکرائیں ، یہ قائم و دائم رہے گا ۔ ( متی ؔ ۷ ۲۴ ) اِس سنگدِل اور بےرحم دُنیا میں وُہ ہمیں ہمارے گھرانوں کو کامیا ب اور خُوشخال بنانے کے لِۓ صحیح سِمت ، قُوّت اور ہِمت عطا کرے گا ۔ یسُوعؔ گھر اور خاندان کو پیار کرنے والا تھا ۔ ’’ دیکھ مَیں دروازہ پر کھڑا کھٹکھٹاتا ہُوں ‘‘ ( مُکاشفہ ۳ ۲۰ ) پہلے وُہ ہمارے دِلوں کے دروازے پر اور پھِر ہمارے گھروں کے دروازوں پر دستک دیتا ہے ۔ کیا ہم اُسے اندر آنے دیں گے ؟
ایک خُوشخال خاندان کا آغاز ہمارے دِل سے ہوتا ہے ۔ جب تک ہمارے دِلوں میں حقیقی سکُون نہیں ، ہمارے گھروں میں بھی سکوُن نہیں ہو سکتا ۔ ہم اپنے روزمرہ کے معمُولات کے چِڑِچڑاپن ، غُصہ اور بیزاری پر قابُو پا سکتے ہیں اگر ہم خُدا پر اِیمان اور بھروسہ رکھنا شُروع کر دیں ۔ ’’ جِس کا دِل قائم ہے تُو اُسے سلامت رکھے گا کیُونکہ اُس کا توّکل تُجھ پر ہے ۔ ( یسُعیاہ ؔ ۲۶ ۳ )
ایک نیک اور دیندار خاندان اکھٹے مِل کر اپنے دِلوں کے لِۓ ، اپنے گھروں کے لِۓ اور اپنے آس پاس رہنے والوں کی ضروُرتوں کے لِۓ دُعا کرتا ہے ۔ دُعا ایک خاندان کو یکجا رکھتی ہے ۔ ایک مشہوُر کہاوت ہے ، ’’ وُہ خاندان جو اِکھٹے دُعا کرتا ہے ، وُہ ہمیشہ مُتحد رہتا ہے ۔ ‘‘
اپنی زِندگی اور اپنے گھرانے کے لِۓ خُدا کے منصوُبے کو قبُول کریں ۔ اپنے دِل کا دروازہ یسُوع ؔ کے لِۓ یسُوع ؔ کھول دیں ۔ ’’ اگر آج تُم اُس کی آواز سُنو ، تو اپنے دِلوں کو سخت نہ کرو ‘‘ ( عبرانیوں ۳ ۷ ، ۸ ) خُدا آپکے دِل کو اور آپکے گھر کو برکت دینے کے لِۓ مُنتظر ہے ۔ اپنے پوُرے دِل سے اُسکی طرف متوجہ ہوں اور اُسکے ساتھ وفادار رہیں ۔ ایک دِن وُہ آپکے لِۓ اُس آسمانی گھر کا دروازہ کھول دے گا جہاں دائمی خُوشی اور کامِل سکوُن آپکا اِستقبال کرے گا ۔