سُنیں ! یہ کون آپکو بُلا رہا ہے ؟ کیا یہ کوئی دوست ہ

The listening lamb

ٿڳڦیُوحنا ؔ کی اِنجیل ۱۰ باب ۱ سے ۱۸ آیات کیا آپ نے کبھی کِسی کو آپکا نام لے کر بُلاتے ہُوۓ سُنا ہے ، لیکن آپکو یہ معلوُم نہ ہو پایا ہو کہ یہ آواز کہاں سے آ رہی ہے ؟ یا یہ کہ آس پاس کے شور و غُل کی وجہ سے آپ بعمُشکل ہی یہ آواز سُن پا رہے ہوں ۔

سُنیں ، کوئی آواز آپکو بُلا رہی ہے ۔ ہاں آپ ! آپ کون ہیں ؟ آپکا نام کیا ہے ؟ آپ کہاں سے آۓ ہیں ؟ آپ کہاں رہتے ہیں ؟ آپ کہاں جا رہے ہیں ؟

آپ اپنے گاؤں کا نام تو جانتے ہیں ۔ شائد آپ اپنے گاؤں ، شہر یا قصبہ کے عِلاوہ کہیں زیادہ دُور کبھی گئے ہی نہیں ۔ لیکِن آپ جانتے ہیں کہ آپکا گاؤں ایک بڑے مُلک کا ایک حِصہ ہے اور یہ مُلک دیگر مُمالِک کی طرح دُنیا کا حِصہ ہے ۔

بائبل مُقدّس

.... ڪا مکمل متن یا حوال سُنیں ! یہ کون آپکو بُلا رہا ہے ؟ کیا یہ کوئی دوست ہ

تقریباً چھ ہزار سال قبل دُنیا بنی ۔ دُنیا خُدا کی تخلیق ہے ۔ خُدا کی کِتا ب بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ اُس نے دُنیا کیسے بنائی اور کیسے اُس نے پہلے آدمی اور عورت کو تخلیق کیا ۔ خُدا نے اِنسان کو اپنی شبہیہ میں تخلیق کیا ۔ تب سے اِنسان پیدا ہوتے رہے ہیں اور تب سے اِنسان مرتے بھی رہے ہیں ۔ لاکھوں بلکہ کرروڑوں پیدا ہوُۓ اور اِس جہانِ فانی سے کُوچ کر گۓ ۔

آپ بھی اپنے ماں باپ کے ہاں پیدا ہُوۓ۔ لیکِن درحقیقت یہ خُدا ہے جِس نے آپ کو تخلیق کِیا ۔ اُسی نے سب کُچھ بنایا ۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ خالِق نے کِس قدر حیرت انگیز طریقہ سے اُس نے آپ کو اور ہر شے کو بنایا ہے ۔

آپکے ماں باپ نے آپکو ایک نام دِیا ۔ خُدا آپکا نام جانتا ہے ۔ وُہ ہر نام جانتا ہے خواہ وہ کِسی بھی زبان کا ہو ۔ وُہ ہر چیز کا عِلم رکھتا ہے ۔ چُونکہ اُس نے ہمیں تخلیق کیا ہے وُہ ہمارے بارے سب کُچھ جانتا ہے ۔ وُہ ہم سے مُحبّت رکھتا ہے کیونکہ وُہی ہمارا مالِک ہے ۔ وُہ ہمارا آسمانی باپ ہے اور وُہ ہمارے دُنیاوی ماں باپ سے کہیں زیادہ ہماری فِکر کرتا ہے ۔

خُدا

خُدا ازل سے ہے ۔ وُہ ابد تک رہے گا ۔ جب اُس نے اپنا سانس ہم میں پھونکا تو ہم بھی ہمیشہ کے لِے ٔجینے کے اہل ہو گے ٔ ۔ نہیں ، ہمارے جِسم نہیں ، کیُونکہ وُہ تو بِلآخِر مر ہی جائیں گے ، بلکہ یہ ہماری روُح ہے جو ہمیشہ تک جیتی رہے گی ۔

کیا آپ سچّے خُدا کو جانتے ہیں ۔ شائد آپ پُوچھیں کہ وُہ کون ہے ؟ وُہ کہاں ہے ؟ کیا آپ حقیقتاً جاننا چاہتے ہیں ؟ ہاں ، یقینناً آپ جاننا چاہیں گے ۔ کہیں دِل کی گہرائی میں آپ ضرور اُسے جاننا چاہتے ہیں ۔

آپ نے تو خُدا کو کبھی نہیں دیکھا ، یا دیکھا ہے ؟ یقینناً نہیں ۔ لیکِن اِس کا مطلِب یہ نہیں کہ اُس کا کہیں وجوُد ہی نہیں۔

صِرف ایک ہی خُدا ہے ۔ کِسی اور خُدا کی گُنجائش ہی نہیں ، کیُونکہ وُہی خُداٗ واحِد ہے جو زمین و آسمان پر ہر سوُ موجود ہے ۔ وُہ ایک ہی وقت ہر جگہ موجوُد ہے ۔

خُدا کا گھر آسمان پر ہے جو اوُپر بُلندِیوں پر ایک نہائت ہی خوُبصوُرت مقام ہے ۔ لیکِن وہ اُن لوگوں کے دِلوں میں بھی رہتا ہے جو اُسکی آواز کے شِنوا ہوتے ہیں ۔

’’ مَیں خُدا کے بارے کیسے سیِکھ سکتا ہوُں ؟ ‘‘ کیا آپکے دِل میں کبھی یہ سوال آیا ہے ؟ خُدا کے پاس اِس سوال کا جواب دینے کا ایک نہائت ہی اعلیٰ منصُوبہ ہے ۔ خُدا نے آسمان سے اپنے اَکلوتے بیٹے یسُوع ؔ کو دُنیا میں بھیجا تاکہ وہ ہم پر ظاہر کر سکے کہ وہ در حقیقت کون ہے اور اُسکی کیا فِطرت ہے ؟ دراصل خُدا اور یسُوع ؔ ایک ہی ہیں ۔ ایک مُعجزہ کی بدولت خُدا کا بیٹا ایک ننھے بچہّ کی طرح پیدا ہُوا اور آدمی کی مانند بڑا ہُوا ۔ اِس کے بعد یسُوع نے ؔ تِین برس تک لوگوں کو اپنے خُدا باپ کی مُحبّت کے بارے تعلیم دی ۔ اُس نے سِکھایا کہ خُدا پاک ہے اور وُہ اپنے سامنے گُناہ کو برداشت نہیں کر سکتا ۔

لیکِن پھِر خُدا نے ہمیں ہمارے گُناہوں سے بچانے کا راستہ بنایا ۔ اُس نے بدکار لوگوں کے ہاتھوں اپنے بیٹے کو مصلُوب ہونے دیا ۔ جِس نے ہماری خاطر اپنی جان قُربان کر دی ، گویا اِس قدر وُہ ہم سے مُحبت رکھتا ہے اور اِس قدر عظیم اُسکی مُحّبت ہے ۔ وُہ پُوری دُنیا کے گُناہوں کے کفّارہ کی قُربانی بنا ، یعنی ہر اُس گُناہ کی قُربانی جو کبھی آپ نے کیا ہو یا کِسی بھی لڑکے ، لڑکی یا کِسی آدمی یا عورت نے کیا ہو ۔

لیکِن کیا یسُوع ؔ مسیح صلیب پر ہی رہے ؟ کیا وُہ اپنی قبر میں ہی رہے ؟ نہیں ، بلکہ تیِن دِنوں کے بعد وُہ ایک فاتح کی طرح قبر میں سے باہر آ گۓ ۔ اِ س کے بعد وُہ دوبارہ واپس آسمان پر چلے گۓ ۔ وہاں وُہ اِنتظار کر رہے ہیں اُس وقت کا جب خُدا اِس دُنیا کا خاتمہ کر دے گا ۔ تب وُہ سب لوگوں کے سچّے اور عادِل مُنصِف ہونگے ۔

کیا آپ کے پاس یُوحناؔ رسُول کی اِنجیل ہے ؟ اِس انجیل کا دس باب پڑہیۓ ۔ یہاں یُوحناؔ رسُول نے وُہ سب بیان کیا ہے جو یسُوعؔ مسیح نے لوگوں سے کہا ۔ جو اُنہوں نے اُس وقت لوگوں سے کہا وُہ آج بھی ہم سب کے لِۓ صادِق ہے ۔ یسُوعؔ نے کہا کہ مَیں اچھا چرواہا ہے جِس نے اپنی بیھڑوں کے لِۓ اپنی جان دے دی ۔ جو اُسکی بیھڑیں ہیں وُہ اُسکی آواز کو پہچانتی ہیں ۔ وُہ اُنہں اُنکا نام لے کر پُکارتا ہے اور وُہ اُسکی آواز سُن کر اُسکے پیچھے چلتی ہیں ۔ وُہ کبھی کِسی غیر کے پیچھے نہیں چلیں گی ۔

وُہ اجنبی ، وُہ دُوسری آواز

وُہ اجنبی کون ہے ؟ وُہ جِس سے ہمیں دوُر بھاگنا ہے ۔ ہاں ، وُہ تو ایک چور ہے ! اُسے بیھڑوں کی قظعاً فِکر نہیں ۔ وُہ جھُوٹا اور فریبی ہے ۔ اُس میں ذرا بھی سچائی نہیں ، وُہ ابلیس ہے ، وُہ ہمارا ازلی دُشمن ہے ، وُہ شیطان ہی تو ہے ۔

لیکِن پہلے وُہ خُد ا کا دُشمن ہے ۔ کبھی وُہ خُدا کے حضُور ایک اچھّا اور نیک فرِشتہ تھا ۔ لیکِن پھِر وہ مغروُر اور گھمنڈی بن گیا اور اُس

نے خُود کو خُدا کے سامنے سر بلند کرنے کی ٹھان لی ۔ وُہ خُدا کے مدِ مُقابِل اُس کے ساتھ جنگ کرنے کے لِۓ تیا ر ہو گیا َ ۔ بُہت سے

فرِشتے بھی اُس کے ساتھ مِل گۓ ۔ لیکن فتح خُدا کی ہُوئی ، کیونکہ وُہ قادرِمُطلِق ہے ۔ چُناچہ خُدا نے ابلیِس اور اُسکے ساتھی فرِشتوں کو آسمان سے نکال باہر کیا ۔ خُدا سے ابلیِس کی دُشمنی کا یہی سبب بنا اور تب سے وُہ خُدا سے نفرت کرنے لگا ۔

چُونکہ ابلیس دوبارہ کبھی خُدا کے قریب نہیں جا سکتا ، وُہ خُدا کی مخلوُق یعنی اِنسانوں کو اپنے غضب کا نِشانہ بناتا ہے ۔ چُونکہ اُس نے گُناہ کیا وُہ دوُسروں کو بھی گُناہ کرنے پر مائل کرتا ہے ۔ لیکن گُناہ دوبارہ کبھی ا ٓسمان میں داخِل نہ ہونے پاۓ گا ۔ ہاں ، البتہ ایک اور جگہ ہے جو خُدا نے شیطان اور اُسکے فرِشتوں کے لِۓ تیار کر رکھی ہے ۔ اور وُہ ہے ، جہنم ۔ جہنم جو کہ ایک نہائت اذیت ناک جگہ ہے ۔ یہ وُہ آگ ہے جو کبھی نہ بھُجے گی ۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں ابلیس اور اُسکے پیروکار ہمیشہ کی سزا بھُگتیں گے ۔ یہ وُہ خوفناک مقام ہے جہاں خُدا کو ہمیں بھیجنا پڑے گا اگر ہم بھی ابلیس کی آواز سُنیں گے اور اُسکے پیچھے چلیں گے ۔ ابلیس نہیں چاہتا کہ ہم جہنم کے بارے سوچیں اور نہ ہی وُہ چاہتا ہے کہ ہم خُدا کے بارے سوچٰیں ۔ اِسی لِۓ وُہ ہماری توجہ خُد ا سے ہٹانا چاہتا ہے ۔ اُس کی کوشِش ہے کہ ہم خُدا کی نہیں بلکہ اُسکی آواز سُنیں ۔

کیا آپ نے خوُد اپنے اندر وُہ دوُسری آواز سُنی ہے ، کِسی غیر کی آواز ؟ کبھی وُہ ہمیں یہ یقین دِلاتی ہے کہ اُسکے پاس ہمیں دینے کے لِۓ بڑی اچھی چیزیں ہیں ۔ کبھی وُہ ہمیں یہ سوچنے پر مائل کرتی ہے کہ  ’’ مَیں دوُسروں سے بہتر ہوُں ، مَیں تو بڑا اہم ہوُں ، مَیں اور مَیں ہی سب سے پہلے ۔ مَیں تو اپنا بدلہ لے کر ہی رہوُں گا ؛ مُجھے اپنے حقوُق کے لِۓ لڑنا ہے ۔ چوری کرنا جائز ہے ، بس پکڑے نہیں جانا چاہِۓ ۔ ہر کوئی جھوُٹ بول رہا ، مَیں کیوں نہ بولوُں ؟ دِل میں بُرے خیال لانا بھی کونسی بڑی بات ہے ۔ کِسی کو کیا خبر کہ مَیں کیا سوچ رہا ہوُں ۔ گندی باتیں ، ہنسی مُزاق اور دِل بہلانے کے لِۓ جائز ہی تو ہیں ۔‘‘ یہ سب آوازیں شیطان ہی کی ہیں ۔ وُہ جھُوٹا ہے اِسی

وُہ جھُوٹا ہے اِسی لِۓ وُہ ہمیں بھی جھُوٹا بنانا چاہتا ہے ۔ وُہ چور ہے اِس لِۓ وُہ ہمیں بھی چوری چکاری پر مائل کرتا ہے ۔ وُہ قاتِل ہے اِس لِۓ وُہ ہمیں ایک دوُسرے سے نفرت کرنا سِکھاتا ہے ۔

جب آپ یہ آواز سُنتے ہیں تو کیسا محسُوس کرتے ہیں ؟ کیا یہ آواز آپکو اندر ہی اندر ۱چھی نہیں لگتی ؟ نہیں ، بلکہ یہ اندر ہی اندر آپکو نا خوُش اور بد دِل کر دیتی ہے ۔ کِیونکہ یہ آپ کو اپنی اصل شخصیّت چھُپانے پر مجبوُر کرتی ہے ۔ یہی شیطان کی خصلت ہے ۔ وُہ سب کُچھ چوری چھُپے اندھیرے میں کرنا چاہتا ہے ۔

یسُوعؔ ، چرواہے کی آواز

کیا آپ یسُوع ؔ کو جانتے ہیں ، یسُوع ؔ جو کہ اچھا چرواہا ہے ؟ کیا آپ اُسکی بھیڑ بننا چاہتے ہیں ؟ کیا آپ اُسکی آواز سے آشنا ہونا چا ہتے ہیں ؟

ہاں کیوں نہیں ؟ آپ اُسکی آواز سے آشنا ہو سکتے ہیں ؟ لیکِن پہلے آپکو اُس دوُسری آواز کو سُننا ترک کرنا ہو گا ۔

اب جب آپ خاموش ہونگے ، آپ یسُوعؔ کی حلیمی بھری یہ آواز سُنیں گے کہ اپنی پوُری زِندگی میری نذر کر دو ۔ آپ اُسے یہ کہتے ہوُۓ سُنیں گے کہ اپنے گُناہوں پر نادِم ہوں اور اُن سے توبہ کریں ۔

شائد کبھی تنہائی میں آپ نے سوچا ہو ، ’’ مَیں اپنے تمام مسائل اور سارے بوجھوں کا کیا کروُں ؟ کاش مَیں بھی ایک اچھّا اور نیک اِنسان بن سکوُں ۔ کاش مَیرے ایسے حالات ہوں کہ مَیں کبھی بھوُک اور بیماری کا شِکار نہ ہوُں ۔ مرنے کے بعد میرے ساتھ کیا ہوگا ؟ ہو سکتا ہے ایسے ہی کئی اور خیالات آپکے دِل میں آتے ہوں ۔ یہی باتیں اور یہی خیال دراصل یسُوعؔ کی آواز ہیں جو آپکو بُلا رہی ہے ۔

کیا آپ کبھی کبھی افسُردہ ہوتے ہیں لیکن آپکو یہ بھی معلوُم نہیں ہوتا کہ آپ کِیوں افسُردہ ہیں ؟ یا پھِر اکیلا نہ ہونے کے باوجوُد خُود کو اکیلا محسُوس کرتے ہیں ۔ عین مُمکِن ہے کہ حقیقت میں آپ اپنے اندر خُدا کی کمی محسُوس کر رہے ہوں ، وُہ خُدا جِس نے آپ کو پیدا کیا ہے اور آپ سے پیار کرتا ہے ۔ وُہ اچھا چرواہا ہے جو اپنی کھوئی ہوئی بیھڑوں کی تلاش میں ہے ۔ وُہ مُسلسل آپکو آوازیں دے رہا ہے اور آپکی جُستجو میں ہے ۔

جب آپ اِس چرواہے کی آواز سُنیں ، اُسے جواب دیں ۔ اُسے بتائیں کہ آپ اپنے گُناہوں پر شرمِندہ ہیں ۔ اُسے بتائیں کہ آپ کیسا محسُوس کر رہے ہیں اور اُسے کہیں کہ وُہ آپ کو نجات بخشے ، یعنی اُس سے دُعا مانگیں ۔

کیا آپ نے کبھی آسمانی خُدا سے دُعا مانگی ہے ؟ نہیں کی تو اب ایسا کر یں ۔ وُہ آپ کے دِل کی بات کو سُنے گا اور سمجھے گا ۔ جِس سکوُن اور اِطمِینان کی آپکو تلاش ہے ، وُہ آپکو اُسی سے مِلے گا ۔

کیا آپ نہیں چاہیں گے کہ آپ بھی اُسکی ایک معصوُم سی بیھڑ کی طرح اُسکی آواز سُنیں ؟ وُہ تو آپ کا دوست بننا چاہتا ہے ۔ اُسے اپنی زِندگی میں آنے دیں ۔ وُہ آپکے سارے گُناہوں کا بوجھ ہٹا دے گا ۔ تب آپکو حقیقی خُوشی حاصِل ہو گی ۔ اُسکی طرح آپ بھی سب سے پیار کرنے لگیں گے اور ہر ایک کے ساتھ مُحبّت او ر رحمدِلی سے پیش آئیں گے ۔

اگرچہ مسیحی ہونے کے ناطے لوگ آپ کا مُزاق اُڑائیں گے لیکِن آپکو اِس بات کا یقین ہونا چاہِۓ کہ یسوُع ؔ آپکی حِفاظت کرے گا ۔ اور اگرچہ وُہ اجنبی آواز ، وُہ ابلیس کی آواز آپکو دوبارہ آزمائش میں ڈالنے کی کوشِش کرے گی ، آپکو اِس بات کا یقین ہونا چایِۓ کہ یسُوعؔ آپکو غالِب آنے میں مدد دے گا ۔

جب آپ اِس چرواہے کی مُحّبت بھری باہوں میں محفُوظ ہونگے تو آخِر میں وُہ آپکو اُس خُوبصُورت ، عجیب و غریب اور ابدی خُوشیوں سے بھرے آسمانی گھر میں لے جاۓ گا جہاں آپ خُدا کی حضُوری میں ہمیشہ ہمیشہ کے لِۓ رہیں گے ۔

ہم سے رابطہ کِجِیے

ٹریکٹس کا آرڈر دین

موت کے بعد

اِس  وقت  آپ  زِندہ  ہے  ۔  آپ  سانس  لے  سکتے  ہیں  ۔  آپ  چل  پھِر  سکتے  ہیں  ۔  ہو  سکتا ہے  آپ  بڑی  آسائش  کی  زِندگی  بسر  کر  رہے  ہوں  یا  آپ  مشکلات  سے  بھری  زِندگی  جی  رہے  ہیں  ۔  سوُرج  طلوُع  ہوتا  ہے  اور  غروُب  ہوتا  ہے  ۔  دُنیا  میں  کہیں  کوئی  بچًہ  پیدا   ہو  رہا  ہے  اور  کہیں  کوئی  اِس  دُنیا  سے  رُخصت  ہو  کر  موت  کی  وادی  میں  جا  رہا  ہے  ۔  

زِندگی   کا   تمام  نظام  معموُلی  و  عارضی  ہے 

لیکِن 

مرنے  کے  بعد  آپ  کہاں  جائیں  گے  ؟

آپ  مذہبی  ہیں  یا  آپ  کِسی  بھی  مذہب  کو  نہیں  مانتے  آپکے  لِۓ  اِس  اہم  ترین   سوال  کا  جواب  جاننا  ضروُری  ہے  ۔   کیونکہ  اپنی  مُختصر  سی   دُنیاوی  زِندگی  گُزارنے  کے  بعد  اِنسان  اپنی  ابدی  منزل  کی  طرف  چلا  جاتا ہے  ۔  (  واعظ  ۱۲       ۵    ) 

لیکِن  کہاں  ؟  

وہ  قبرستان  جہاں  آپکو  سپُردِخاک  کِیا  جاۓ  گا   ،  وُہ   آپکی  روُح  کو  قبر  میں  قید  نہیں  رکھ  سکتی  ہے  ۔  اگر چہ آپ  کے  بدن  کو  چِتا  پر  جلا  دِیا  جاۓ  تو  بھی  آپکی  روُح  آگ  کے   شعلوں  میں   بھسم  نہیں  ہو  سکے  گی  ۔  اگر  آپ  سمندر  کی  گہرائی  میں  ڈوُب  کر  ہلاک   ہوں  تو  بھی  آپکی  روُح  فنا  نہیں  ہوگی  ۔ 

 

.... ڪا مکمل متن یا حوال موت کے بعد

آپکی  روُح  کبھی  مر  نہیں  سکتی 

آسمان  اور  زمین  کے  خُدا  نے  فرمایا  ،   ’’  تمام  روُحیں  میری  ہیں  ‘‘ 

ُآخرت  میں  کہیں  دوُر   آسمان  پر  آپکی  روُح  جو  آپکا  حقیقی  وجوُد  ہے  آپکے  اٰن  تمام  اعمال  کا  سامنا  کرے  گی  جو  آپ  نے  اپنی  زمینی  حیات  کے  دوران  کِۓ  ۔  یعنی  سب  اعمال  ،  خواہ  اچھے  یا  بُرے  ۔  حوالہ  دیکھِیۓ   عبرانیوں  ۹   باب  ۲۷    آئت  ۔     

مُمکِن  ہے  آپ  بڑے  خلُوصِ  دِل سے  عبادت  کر  رہے  ہوں  ۔

شائد  آپ  اپنے  بُرے  اعمال  پر  نادم  و  شرمِندہ  ہوں  ۔ 

یہ  بھی  مُمکِن  ہے  کہ  آپ  نے  کِسی  سے  ناجائز  طریقہ سے  حاصِل  کی  ہوُئی  دولت  بھی  واپس  کر  دی  ہو  ۔ 

 

یقیناً  یہ  سب   بھی  بہت  ضروُری  ہے  ۔ 

لیکِن

کِسی  بھی  طور  آپ  اپنے  گُناہوں  کا  کفارہ  نہیں  دے  سکتے  ۔    

آسمان  کا  خُدا  جو  کہ  سارے  جہاں  کا  سچًا  اور  عادِل  مُنصف  ہے  ،  آپکی  زِندگی  کی  ہر  چیز  اور  ہر  گُناہ  سے  با خبر  ہے  ۔  اُس  سے  کوئی  چیز  چھُپی  نہیں  ۔  آپ  اپنے  گُناہوں  کے  ساتھ  آئندہ  جہاں  کی  جلالی  اور  پُر  مسًرت  زِندگی  میں  داخِل  نہیں  ہو  سکتے  ۔  لیکن  یہ  آسمانی  خُدا  مُحبت  کا  خُدا  ہے  ۔  اُس  نے  آپکی   زِندگی  اور  روُح   کے  لِۓ  نجات  کا  راستہ   تیار  کِیا  ہے  ۔  آپکا  جہنم  کی  ابدی  آگ  میں  ڈالے  جانا  لازم  نہیں  ۔  حُدا نے  یسوُعؔ  کو  دُنیا  میں  اِس  لِۓ  بھیجا  تاکہ  آپکی  روُح  کو  بچایا  جاۓ  ۔   کلوًری  کے  مقام  پر  اُس  نے  اذیت  ناک  حالات  میں  اپنی  جان  دی  ۔   ہمارے  گُناہوں  کے  کفارہ  کے  لِۓ   خُدا  نے  آسمان  پر  سے  بنی  نو  اِنسان  کے  لِۓ  بہترین  تحفہ  عطا  کِیا  ۔   ’’  حالانکہ  وُہ  ہماری  خطاؤں  کے  سبب  سے  گھائل  کِیا  گیا  اور   ہماری  بد  کِرداری  کے  باعث  کُچلا  گیا  ۔  ہماری  سلامتی  کے  لِۓ  اُس  پر  سیاست  ہوُئی  ،  تاکہ  اُس  کے  مار  کھانے  سے  ہم  شفا  پائیں  ۔ ‘‘   (  یُسعیاہ  ؔ ۵۳      ۵   )  یسوُعؔ  مسیح  کی  نِسبت  یہ  الفاظ  اُنکے   دُنیا  میں  آنے  سے  کئی  سال  قبل  کہے  گۓ  تھے  ۔   

 

کیا  آپ  اِس  بات  کا  یقین  کریں  گے  کی  یسوُعؔ   آپ  سے  پیار  کرتا  ہے  ؟  کیا  آپ   اُس  سے  دُعا  کر  کے   اپنے  گُناہوں  کا  اِقرار  کریں  گے  ۔  کیا  آپ  زِندہ  خُدا  کے  بیٹے  کے  سامنے  توبہ  کر  کے   اُس  پر  ایمان  لائیں  گے  ۔  خُود  کو  مکمل  طور  سے  اُسکی   اطاعت   میں  لانے  پر  آپ  اپنی  زِندگی  میں   سکوُن  و   اِطمینان  پائیں  گے  اور  موت  کے  بعد  بھی  وُہ  آپکو  ابدی  حیات  کا  تحفہ  دے  گا  ۔  تب  ہی  آپ  اُس  ابدی  گھر   کا  یقین  کر  سکتے  ہیں  جو  آپکی  روُح  کے  لِۓ  خُوشی ،  آرام  اور  دائمی  سکوُن  کا  باعث  ہو  گا  ۔  لیکن  وُہ  جو  یسوُعؔ  کی  نجات  بخش  مُحبت  کو  رد  کرتے  ہیں  اُنکے  لِۓ   جہنم  کا  گڑھا  اور  کبھی  نہ  بھُجنے  و الی  ا ٓگ   اِنتظار  کر  رہی  ہے  ۔  موت  کے  بعد  واپسی  کا  کوئی  راستہ  نہیں  ۔  ’’  پھِر  وُہ  بائیں  طرف  والوں  سے  کہے  گا  اے  معلوُنو  میرے  سامنے  سے  اُس   ہمیشہ  کی  آگ  میں  چلے  جاؤ  جو  ابلیس ؔ  اور  اُسکے  فرِشتوں  کے  لِۓ  تیار  کی  گئی  ہے  ۔  (  متی ؔ  ۲۵      ۴۱   )   ’’  اور  اِس  نکمے  نوکر  کو  باہِر  اندھیرے  میں  ڈال  دو  ۔  وہاں  رونا   اور   دانت  پیسنا   ہو  گا  ۔  (  متی ؔ  ۲۵      ۳۰   )

 

بائبل مُقدس  میں  ہمیں   خُدا   دُنیا   پر  آنے  والی  عدالت  کے  بارے  خبردار  کرتا  ہے  ۔  کلامِ  پاک  ہمیں  اِس  فیصلہ  کُن  دِن  سے  پہلے  آنے  والے  واضح  نِشانات  اور  حالات  کی  پیش  گوئیاں  بتاتا ہے  ۔    

 

اِن  پیش  گوئیوں  میں  مسیح ؔ  کے  آنے  سے  پہلے   قوموں  کے  درمیان   جنگوں  ،  او ر  جنگوں  کی  افواہیں  ،   گمبھیِر    پریشانیاں   اور  بدحالی  کا  بیان  کِیا  گیا  ہے  ۔   قومیں  آپس  میں  لڑائیوں  اور  باہمی  جھگڑوں  میں  اِس  قدر  اُلجھ  جائیں  گی  کہ  وُہ  اپنے  اِختلافات  پر  غالب  نہیں  آ  پا ئیں  گی  ۔  اِس  کے  ساتھ  ساتھ  لوگ  اِن  نِشانیوں  اور  آگاہیوں  کی  پرواہ  نہ  کرتے  ہوُۓ  خُدا  کی  بجاۓ  اپنی  اپنی  آسائشوں  میں  مگن  رہنے  کو  ترجیح   دیں  گے  ۔ 

کیا  ہم  آج  یہ  ساری  باتیں  پوری  ہوتے  ہوۓ  نہیں  دیکھ  رہے  ؟  حوالے  دیکھیۓ    متیؔ ۲۴       ۶   ،  ۷     اور    ۲    تیِمُتھیس  ۳       ۴    ۔ 

آئیے  ہم  یاد  رکھیں  کہ  ہمارا  عظیم  مُنصف  نہ  تو  ہماری  دولت  ،  نہ  ہی  غُربت  ،  شُہرت  یا  ادنیٰ  حیثیت  ، رنگ  یا  نسل  یا   عقیدے  سے  یا  ذات  یا  رُتبہ  سے  مُتاثر  ہو  گا  ۔  ایک  دِن  ہم  اپنے  عظیم  خالِق  کے  سامنے  اپنے  اعمال  کا  جواب  دینے  کے  لِۓ  کھڑے  ہونگے  ۔  پڑھیۓ  متی ؔ  ۲۵     ۳ ۲   ، ۳۳   ۔

 

آگے  آنے  والی  ابدیت  میں  نہ  کوئی  گھڑی  ،  نہ  کوئی  سالانہ  کیلینڈر  اور  نہ  سالوں  اور  صدیوں  کا  کوئی  حساب  کِتاب  باقی  رہے  گا  ۔  گُنہگاروں  اور  بدکاروں  کی  اذیت  کا  دُھواں  ابدالآبا د  اُٹھاتا  رہے  گا   جبکہ  خُدا  کے  برگُزیدہ  اُسکی  حضوُری  میں  ہمیشہ  کے  لِۓ  اُسکی  حمد و  ثنا  گائیں  گے  ۔  اپنے  لِۓ  آج  ہی  اِنتخاب  کر  لیں  ۔  ہو  سکتا  ہے  پِھر  بہت  دیر  ہو  جاۓ  ۔  ’’  دیکھو  اب  قبوُلیت  کا  وقت  ہے  ۔  دیکھو یہ  نجات  کا  دِن  ہے  ۔   ۲   کرنتھیوں  ۶   باب  ۲   آئت  ،  متیؔ  ۱۱      ۲۸      ۳۰   ۔ 

ہم سے رابطہ کِجِیے

ٹریکٹس کا آرڈر دین

آپ کے لِیۓ نجات دہِندہ

The prodigal son asking his father for his inheritance

کیا  آپ  اپنی  زِندگی  سے  خُوش  ہیں  ؟  گُنہگار  ہونے  کا  احساس  اور  خوف   یقیِناً  آپ  سے  آپکی  خُوشیِاں  چھِین  سکتا  ہے۔  آپ  سوچتے  ہو ں  گے  تو  پھِر  مَیں  کیسے  خُوش  رہ  سکتا   ہُوں  ؟

لِجیے ٔ ،  میرے  پاس  آپ  کے  لیۓ  ایک  اچھیّ  خبر  ہے  !  کوئی  ہے  جو  آپ  کی  مدد  کر  سکتا  ہے  ۔    وُہ   آپ  کے  گُناہ  مُعاف  کر  سکتا  ہے  اور  آپ  کو  دائمی   خُوشی  عطا  کر  سکتا  ہے  ۔  اُس  کا  نام  یسوُع  مسِیح  ہے  ۔  مُجھے  اجازت  دیں  کہ  میں  آپکو  اُس  کے  بارے  بتاؤں  ۔   اُس  کا  باپ  خُدأ  برخق ،  وُہ  پاک   ہستی  ہے  جِس  نے  تمام  دُنیِا  کو   بنایا  اور   اِس  میں  موجُود  ہر  شے َ  کو    تخلِیق  کِیا   ہے  ۔ 

 

وُہی  خُدا  ہم  سے  مُحبت  کرتا  ہے  ، بلکہ  وُہ  تو  دُنیا  میں  ہر  ایک  سے  مُحبت  کرتا  ہے  ۔  خُدا  ہم  سے  اِس  قدر  مُحبّت  رکھتا  ہے  کہ  اُس  نے  اپنے  اِکلوتے  بیٹے  ،   یسُوع  کو  دُنِیا  میں  بھیجا  ۔  جب  یسُوع  دُنیِا  میں  تھا  اُس  نے  بیِماروں  کو  شِفأ  بخشی  اور  غمزدوں  کو  تسّلی  دی  ۔  اُس  نے  اندھی  آنکھوں کو  بیِنا کِیا  ۔   نِیز  ،  اُس  نے  لوگوں کو  بُہت  سی  باتوں  کی  تعلِیم  دی  ۔  

.... ڪا مکمل متن یا حوال آپ کے لِیۓ نجات دہِندہ

یسُوع  چاہتا  تھا  کہ  ہم  خُدا  باپ  کی  اُس  عظیِم  مُحبّت  کو  سمجھیں  جو  وُہ  ہمارے  ،  یعنی  آپ  کے  اور  میرے  لِیۓ   رکھتا  ہے ۔ 

ٔ  یسُوع  نے  ایک  کہانی  بیان  کی  جِس  سے  اُس  کے  باپ  کی  مُحبت  کی  وضاحت  ہوتی  ہے  ۔  آپ  یہ  بائبل  مُقدس  میں  لُوقا  رسوُل  کی  اِنجیل  کے  ۱۵   باب  کی  ۱۱   سے  ۲۴    آیات  میں  پڑھ  سکتے  ہیں  ۔  

 

ایک  آدمی  کے  دو  بیٹے  تھے  ۔  اِس  آدمی  کے   لیۓ  سب  کُچھ   ٹھِیک  چل  رہا  تھا ۔

لیکِن  پھِر  ایک  دِن  کُچھ  عجب  ہُوا  ۔  اُس  کے  ایک  بیٹے  نے  بغاوّت  کر  دی  اور  باپ  کے  پاس  آ کر  کہا  ،   ’’  مُجھے  اب  یہ  گھر  بِالکُل  اچھّا  نہِیں  لگتا  ،  میں  اپنی  زِندگی  اپنی  مرضی  کے  مُطابَق  گُزارنا  چاہتا  ہُوں  ،  لٰہذا  میں  یہ  گھر  چھوڑ  کر  جا  رہا  ہُوں  ،   مُجھے  میری  مِیراث  کا   حِصّہ  دے  دے۔ ‘‘   یہ  سُن  کر  باپ   بُہت  رنجِیدہ  ہُوا  ۔  لیکِن  اُس  نے   بیٹے  کو   اُسکی  طلِب  کی  ہُوئی  رقم   دے  دی  ۔  افسُردگی  کے  عالم  میں   باپ  نے  سوچا  ،  کیا   وُہ  پھِر  کبھی  اپنے  بیٹے  کو  دوبارہ  دیکھ  پاۓ  گا  ؟  

بیٹا  وِراثت  کا  اپنا   حِصّہ  لے  کر  گھر  سے  بُہت  دُور  چلا  گیا  اور  اپنی  دولت  سے  اپنے  دوستوں  کے ساتھ  خُوب 

مزے   اُڑانے   میں  لگ  گیا  ۔  اُس  نے  اپنی  ساری  دولت  عیاشی  اور  خُود  غرضی   کی  زِندگی  گُزارنے  میں  لُٹا

 دی ۔    وُہ  یہی  سوچتا  رہا  کہ  میرا  تو  بڑا  اچھّا  وقت  گُزر  رہا  ہے  ،  تا  وقتِ کہ  اُس  کے  سارے  پیسے  ختم  ہو  گئے  اور  اُس  کے  سب  دوست  بھی  اُسے  چھوڑ  کر  چلے  گئے  ۔  اب  وہ  اکیلا  ،  تن  تنہا   اور  نہائت   ہی  عاجِز  و  مُحتاج  ہو کر   رہ  گیا  ۔   وہُ  سوچنے  لگا  کہ  اب  اُسے  کیا  کرنا  چاہیۓ  ؟

بِالآخِر  وُہ  ایک  کِسان  کے  پاس  گیا  اور  اُس  سے  نوکری  کی  بھِیک  مانگی  ۔ کسِان  نے  ترس  کھا کر  اُسے  اپنے  سُوّر  چرانے  پر  مُلازم  رکھ  لِیا ۔  اُسے  کھانے  کو  بھی  بُہت  کم  مِلتا  تھا  ۔  بُھوک  سے  لاچار  ہو  کر  وُہ   سُوّروں  کی  خوراک  کھانے  پر  مجبوُر  ہو  گیا  ۔  آخِر  کار   اُس  نے  اپنی  زِندگی  کے  بارے  غوروخوض  کِیا  اور  اُن  تمام  بُراٰئیوں  کے  بارے  سوچا  جو  اُس  سے  سرزد   ہُوئیں  تھِیں  ،  اور  یہ  بھِی کہ  کِس  طرح   اُس  نے  اپنے  باپ  کے  ساتھ  ناروا  سلوُک  کِیا  ۔    یہ   سب  باتیں  سوچ  کر    وُہ   اور  بھی  دِلگیر  ہوتا  گِیا  ۔ 

The prodigal son feeding the pigs

کئی  دِن  یُونہی  گُزر  گئے  ۔  پھِر  ایک  دِن  اُسے   خیال  آیا  کہ  اُس  کا  باپ  اُس  کے  ساتھ  کِس  قدَر  مُحّبت  اور  شفقت  سے  پیش  آتا  تھا  اور  جب  وُہ  اپنے  باپ  کے  گھر  میں  تھا  ،  کیسے  اُس  کی  ہر  ضروُر ت   کا  خیا ل  رکھا  جاتا  تھا  ،  یہاں  تک  کہ  اُس  کے  باپ  کے  گھر  میں  تو  کھانے   پیِنے  کی  ہر  شےَ  وافِر  مِقدار  میں  تِھی ۔

 

وُہ  سوچنے  لگا  ،  ’’  کیا  یہ  سب  کُچھ  کرنے  کے  بعد  بِھی  میں  اپنے  باپ  کے  پاس  جا  سکتا   ہُوں  ؟  کیا   وُہ  اَب  بھی  مُجھ  سے  پیار  کرتا  ہے  ؟  میں  توَ  اب   ا ُس  کا  بیٹا  کہلانے  کے  لائق  نہیں  رہا  ۔  ہاں  اگر  وُہ  مُجھے  قبُول   کر  لے  تو   میں  اُس  کا  ایک  نوکر  بننے  کے  لِئے  بھی  رضامند   ہُو  جاؤں  گا ۔ 

وُہ  فوراً  اُٹھ  کھڑا  ہُوا  اور  اپنے  باپ  کے  گھر  کو  چل  دِیا  ۔  اُس  نے  سوچا    وُہ  دیکھے  گا  کہ  کیا  اُس   کا  باپ  اُسے  مُعاف  کرتا  ہے  یا  نہیں  ۔

 اُدھر  باپ  ،  جب  سے  اُس  کا  بیٹا  گھر  چھوڑ  کر  چلا  گیا  تھا  ،  مُسلسل  اُس  سے  مِلنے  کے  لیۓِ  تڑپتا  رہا  ۔

    وُہ  اکثر  سوچتا  کہ  کیا  کبھی  اُس  کا  بیٹا  گھر  واپس  آۓ  گا  ؟  بیٹے  کے  اِنتظار  میں  اُس  کی  آنکھیں  تھک  گیںٔ ۔ 

پھِر  ایک  دِن  اُس  نے  کِسی  کو  دُور  سے  آتے  ہُوۓ   دیکھا  ۔  اُس  نے  سوچا  کیا  یہ  مُمکِن  ہے  کہ  یہ  اُس  کا  بیٹا  ہی  ہو  ۔   جب  باپ نے  پہچان   لِیا  کہ  وُہ    ِواقعی ٔ  اُس   کا  بیٹا  ہے  ،   وُہ  اپنی  بانہیں  پھیلاۓ  اُس  کی  طرِف  دوڑا   گیا  ۔ 

The father welcoming the prodigal son home

 بیٹے  نے  باپ  سے  مِل  کر  کہا  ،  ’’  اَے  باپ  مَیں  نے  تیرے  خِلاف  گُناہ  کِیا  ہے  ۔  اب  میں  تیر ا  بیٹا 

کہلانے  کے  لائق  نہیں  رہا  ۔ ‘‘

لیکِن  باپ  نے  اپنے  نوکروں  کہ  حُکم  دِیا  کہ  وُہ  اُس  کے   لیۓ   بہتریِن  پوشاک  لائیں  اور  ایک  بُہت  بڑی  ضیافت  کا  اِنتظام  کریں  ۔   اُس  نے  کہا  ،  ’’  میرا  بیٹا  کھو  چُکا  تھا  مگر  اب  وُہ  مِل  گیا  ہے  ۔ ‘‘  

 

ہم  سب  اُس   بیٹے  جیسے  ہیں  ۔  ہم  سب  بھٹک  کر  اپنے   باپ  ،   یعنی  خُدا  سے  دُور  چلے  گئے  ہیں  ۔   ہم  سب  نے  بُہت  سے  مُواقع  گُنوا  دِئے  ہیں  ،   اور  بُہت  سی  اچھّی   اچھّی   چِیزیں  جو  ہمیں  بخشی  گیںٔ  تھی   ،  اُنکی  بے  قدری  کر  کے  ضائع  کر  دی  ہیں  ۔   ہم  نے  بھی  اُس  بیٹے  کی   طرح  اُس  کے  خِِلاف  بغاوّت کر  کے  ایک  خُود  غرضی  کی   زِندگی  گُزانے  کو  ترجیح  دی  ہے  ۔  آج  ہمارا  آسمانی  باپ  ہمیں  یسوُع  کے  پاس  آنے  کی  دعوّت  دے  رہا  ہے  ۔  وُہ  اپنی  بانہیں  پھیلاۓ  ہمارا  اِنتظار  کر  رہا  ہے  ۔ 

 

یسُوع  نے  ہمارے  اور  کُل  دُنیا  کے  گُناہوں  کے  لیۓ  اپنی  جان  کی  قُربانی  دے  کر  اپنی  لازوال  مُحبّت  کا  اِظہار  کِیا  جب  اُس  نے  بدکاروں  کو  اپنا  پاک  بدن  کِیلوں  سے  صلِیب  پر  جڑنے  کی  اجازت  دی  ۔  اِس  طرح  اُس  نے  رَد  ہونا  اور  دُکھ   و  درد  سہنا  برداشت  کِیا  ۔    

خُدا  کی  قُدرت  سے  وُہ  مُردوں  میں  سے  جی  اُٹھا  اور  اب  وُہ  ہمیشہ  ہمیشہ  کے  لیۓ  زِندہ  ہے  ۔  

مَیں  آپ کو  دعوت  دینا  چاہتا   ہُوں  کہ  آپ  بھی  یسُوع  کے  پاس  آئیں  اور  اُس  سے  اپنے  گُنا ہوں  کی  مُعافی   پائیں  ۔  جب  وُہ  دیکھے  گا  کہ  آپ  حقیِقتاً  اپنے  گُناہوں  پر  نادِم  ہیں  تو  وُہ  اُس  خُون  سے  جو  اُس  نے  ہمارے  لیۓ  کفارہ  کے  طور پر  بہایا  ،  آپ  کے  تمام  گُناہ  دھو  ڈالے  گا  ۔  یہ  آپ  کے  لیے ٔ  ایک  نہائت  ہی 

خُوبصُورت  اور  عجیب و  غریِب  تجربہ  ہو گا  ۔  آپ  اپنے  اندر  خُود  کو  ایک  نیا  شخص  محسُوس  کریں  گے  ۔  زِندگی  آپ  کے  لیۓ  ایک  نیا  معنی  اِختیار  کر  لے  گی  ۔  یسُوع  آپ  کے  اندر  کے  احساسِ  گُناہ  اور  خوف  کو  خُوشی  اور  شادمانی  میں  بدل  دے  گا  اور   وُہ  آپ  کا  نجات  دہِندہ  ہو  گا  ۔    

ہم سے رابطہ کِجِیے

ٹریکٹس کا آرڈر دین